Sunday, November 30, 2025
HomeMoral StoriesPaani ki Kahani by Juanid Ahmad - پانی کی کہانی از جنید...

Paani ki Kahani by Juanid Ahmad – پانی کی کہانی از جنید احمد

Paani ki Kahani by Juanid Ahmad

پانی کی کہانی                                                                           از                                                 جنید احمد

Paani ki Kahani by Juanid Ahmad - پانی کی کہانی از جنید احمد

 

پانی کیسے اور کب وجود میں آیا؟

اس بات کا جواب دینا شاید ممکن نہیں۔ تاہم سائنسدانوں نے اس کی تخلیق کی کہانی کچھ یوں بیان کی ہے کہ:
“ہماری زمین ابتدا میں غالباً 4 ارب سال قبل سورج کا حصہ تھی۔ ایک عظیم حادثے کے باعث سورج کا بہت بڑا ٹکڑا جو بے انتہا گرم گیسوں پر مشتمل تھا اس سے الگ ہو گیا مگر سورج کے گرد اس کی کشش کے باعث گھومتا رہا۔ کچھ وقت کے بعد اس ٹکڑے کے مزید ٹکڑے ہو گئے اور یوں ہمارا نظام شمسی وجود میں آگیا۔ زمین بھی سورج سے تقریباً 1300000 کلو میٹر کے فاصلے پر چکر کھانے لگی۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس کا درجہ حرارت کم ہوتا گیا۔ گیس اور پگھلے ہوئے مواد کے باہم ملنے سے آبی بخارات پیدا ہوئے اور اس طرح پانی وجود میں آیا۔ بہر حال یہ ایک نظریہ ہے۔”

قرآن پاک میں ارشاد باری تعالی ہے:
”اور ہم نے ہر جاندار شے کو پانی سے پیدا کیا۔ پانی زندگی کی ضمانت ہے۔ اس کے بغیر زندگی ناممکن ہے۔ اس مضمون کو مزید پڑھنے سے پہلے یہ سوچیں کہ اس دنیا میں کوئی ایسی چیز ہے جس کا پانی سے کوئی تعلق نہ ہو۔ نا ممکن ہے کہ آپ کسی ایسی چیز کا نام لیں جس میں پانی نہ ہو یا جس کی تیاری میں پانی نے کوئی کردار ادا نہ کیا ہو۔ ہمارا اپنا جسم تقریباً 70 فیصد پانی سے بنا ہے۔ اللہ نے ایسے جاندار بھی بنائے ہیں کہ جن کا جسم 90 فیصد سے زائد تک پانی پر مشتمل ہوتا ہے۔ سخت سے سخت جاندار پانی کے بغیر 36 گھنٹے سے زیادہ نہیں گزار سکتا۔

صاف شفاف پانی جسے (Pure Water) کہتے ہیں قدرت کا عجیب شاہکار ہے۔ اس کا نہ کوئی رنگ ہوتا ہے نہ بو اور نہ ہی کوئی ذائقہ۔ اسے جس چیز میں ملایا جائے یہ اسی جیسا ہو جاتا ہے۔ اس کا کیمیائی نام ہائیڈروجن آکسائڈ اور کیمیائی فارمولا H2O ہے۔ قدرت کے اس انمول جوہر کو ہم لوگ وقت کی طرح بے دریغ ضائع کرتے ہیں اور اس بات پر پشیمان ہونے کی بجائے خوش ہوتے ہیں۔

پانی کی قدر ان سے پوچھیں جو صرف بارش کی آس پر زندگی گزارتے ہیں۔ ہم اکیسویں صدی میں داخل ہو چکے ہیں۔ زمین و آسمان کے سر بستہ راز جان چکے ہیں۔ انٹرنیٹ اور کیبل ٹی وی کے اس دور میں بھی ایسے علاقے موجود ہیں جہاں پینے کے لیے صاف پانی میسر نہیں۔ اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں 40 فیصد لوگ صاف پانی سے محروم ہیں۔ خود ہمارے وطن عزیز کے کچھ علاقے تھر، چولستان اور چاغی خشک سالی اور قحط کا شکار ہیں۔ وجہ ہے پانی کی عدم دستیابی۔

ایک زمانہ تھا کہ دنیا کے لوگ پینے کا پانی دریاؤں اور جھیلوں سے حاصل کرتے تھے۔ ان سے دور رہنے والے لوگ کنویں کھودتے اور پانی حاصل کرتے تھے۔ مگر جوں جوں انسان ترقی کرتا گیا پانی کے یہ سارے ذرائع آلودہ ہوتے گئے اور اب حالت یہ ہے کہ ہمارے دریا گندے نالے بن چکے ہیں۔ یہ نالے جب سمندر میں گرتے ہیں تو سمندر میں آلودگی پھیل جاتی ہے اور یہ تو آپ جانتے ہی ہیں کہ سمندر خوراک کا سب سے بڑا منبع ہے۔ آج آبی حیات آلودگی سے دو چار ہے۔ اس آلودہ پانی سے بننے والے بخارات تیزابی بارش کا باعث بنتے ہیں۔ حد یہ ہے کہ اس آلودگی نے زیر زمین پانی کو بھی گندہ کر دیا ہے۔ لہٰذا کنوؤں سے اب ٹھنڈے میٹھے پانی کی جگہ بدبو دار گرم پانی نکلتا ہے۔ گندہ پانی پینے سے کیا کیا بیماریاں پیدا ہوتی ہیں یہ ہم سب جانتے ہیں۔ جگر کا کینسر اسی گندے پانی کا عطا کردہ ہے۔ اب ذی شعور اور بیدار مغز لوگ اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ آبی ذخائر کو تباہ ہونے سے بچایا جائے۔ ترقی یافتہ ممالک میں بڑے سخت قوانین بنائے گئے ہیں کہ آپ صنعتی فضلہ پانی میں نہیں پھینک سکتے اور آبی ذخائر کو آلودہ نہیں کر سکتے۔ پچھلے دنوں ایک ماہر معاشیات نے یہاں تک کہہ دیا کہ آئندہ پچاس سالوں میں قومیں پانی کے ذخائر کے لیے جنگیں لڑیں گی۔

ہمارا مذہب دنیا کا واحد مذہب ہے جو پانی کی صفائی اور ضرورت پر زور دیتا ہے۔ ہمارے نبی ﷺ نے ہمیں پانی پینے کے آداب سکھائے ہیں کہ بیٹھ کر، بسم اللہ پڑھ کر، پانی کو دیکھ کر تین سانسوں میں پانی پیو۔ اسلام نے یہ حکم دے رکھا ہے کہ جب مسلمان کسی علاقے پر قبضہ کریں تو اس جگہ کے آبی ذخائر، کنوؤں، دریاؤں کو بالکل نقصان نہ پہنچائیں۔ صاف پانی کو گندہ کرنا گناہ ہے۔ افسوس صد افسوس کہ ایک عظیم ضابطہ حیات رکھنے والے ہم لوگ سب سے زیادہ پانی کو برباد کرتے ہیں۔ بلا ضرورت ہمارے گھروں، دفتروں اور پارکوں میں نل کھلے رہتے ہیں۔ جن کے پاس مال و دولت ہے انہوں نے گھروں میں بڑی بڑی موٹریں لگا رکھی ہیں جو ارد گرد والوں کو پانی سے محروم کر رہی ہیں۔ ہم لوگ یہ بات بھول چکے ہیں کہ جو ہستی ہمیں نعمت عطا کر سکتی ہے وہ چھین بھی سکتی ہے۔ اب بھی وقت ہے کہ ہم اس نعمت کی قدر کریں اور اسے اعتدال کے ساتھ استعمال کریں۔

یہ ہماری بڑی بد نصیبی ہے کہ غلط پلاننگ کے باعث ہمیں گندہ پانی مل رہا ہے۔ اس مسئلے کو حل کرنا اربابِ اقتدار کا کام ہے۔ تاہم ہمیں اس عذاب سے بچنے کے لیے حتی الوسع کوشش کرنی چاہیے کہ پانی کو ابال کر استعمال کریں۔ اگر آپ کے گھر میں موٹر یا ڈونکی پمپ ہے تو اسے مناسب طریقے سے وقفوں میں استعمال کریں تاکہ آپ کے پڑوس میں پانی کی کمی نہ ہو۔ ضرورت کے مطابق پانی استعمال کرنا اور اسے ضائع نہ کرنا سنتِ رسول ﷺ ہے۔ اس سے بڑی اور کیا بات ہو سکتی ہے کہ ہم ایک سنت پوری کریں۔ آبی آلودگی میں کمی کے لیے ہم اب بھی بہت کچھ کر سکتے ہیں مثلاً ہمیں چاہیے کہ کوڑا کرکٹ صرف مخصوص جگہوں پر پھینکیں نہ کہ گٹروں میں شاپنگ بیگوں میں ڈال کر، جیسا کہ ہمارا معمول بن چکا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہمارا سیوریج نظام خراب رہتا ہے۔

2003ء کا رخصت ہوتا ہوا سال تازہ پانی کا سال قرار دیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں اقوام متحدہ نے باقاعدہ ایک قرارداد پاس کی جسے 148 ممالک کی حمایت حاصل تھی۔ اس قرارداد میں متفقہ طور پر یہ طے کیا گیا ہے کہ تمام ممالک خصوصاً تیسری دنیا کے ممالک میں لوگوں میں اس شعور کو اجاگر کیا جائے کہ پانی کی حفاظت کی جائے، اسے آلودگی سے بچایا جائے تاکہ ہماری آنے والی نسلیں صاف پانی استعمال کر سکیں۔

اب آخر میں اس رپورٹ کا خطرناک پہلو بھی سن لیں۔ اگر پانی یونہی آلودہ ہوتا رہا تو 2025ء تک دنیا کی 70 فیصد آبادی صاف پانی سے محروم ہو جائے گی۔ فضائی آلودگی سے بارشوں کا سلسلہ بند ہو جائے گا اور دنیا کے دریا خشک ہو جائیں گے۔ افریقہ میں پچھلے 16 سال سے جاری قحط دنیا کے دیگر ممالک کا رخ کرے اور شدید بحران جنم لیں گے۔ جنگلات جو پہلے ہی تقریباً کاٹے جا چکے ہیں بالکل ختم ہو جائیں گے اور سیلاب دنیا کے بیشتر حصوں کو اپنی لپیٹ میں لے لے گا۔ سیلاب کی تباہ کاریوں سے آپ بڑی اچھی طرح واقف ہیں۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ ہمارے ملک میں بھی سماجی تنظیمیں آگے آئیں اور لوگوں میں اس شعور کو اجاگر کریں کہ پانی کتنا ضروری ہے۔ ساتھ ہی ساتھ نئی نسل کو ماحول دوست بنایا جائے تاکہ ان کا مستقبل محفوظ رہ سکے۔


جنید احمد

یہ مضمون اصل میں تعلّم و تربیت اکتوبر 2003ء میں شائع ہوا تھا۔
مصنف: جنید احمد۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

Advertisingspot_img

Popular posts

My favorites

I'm social

0FansLike
0FollowersFollow
0FollowersFollow
0SubscribersSubscribe